حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کانفرنس میں علامہ محمد رمضان توقیر،مولانا ترس علی،مولانا غلام جعفر مرتضوی،مولانا کرامت علی حیدری،مولانا رجب علی،مولانا حاجی حنیف رکنوی،مولانا ناصر عباس توکلی،مولانا شبیر حسن عسکری،مولانا اختر عباس یزدانی،مولانا مجاہد علی،تحصیل سٹی آرگنائزر سید انصار علی زیدی دیگر علمائے کرام،جعفریہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور دیگر طلباء تنظیموں کے نوجوانوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
رپورٹ کے مطابق، شہدائے مقاومت و قدس کانفرنس سے علامہ محمد رمضان توقیر نے خطاب میں سردار جنرل شہید قاسم سلیمانی،ابو المہندس مہدی کی سرخ شہادت کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان دو مجاہدین اسلام نے بلا تفریق دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کی حمایت اور مدد کی ہے۔بلخصوص حرم معصومین بیت المقدس کی آزادی اور دفاع میں کلیدی کردار ادا کیا ہے اور دونوں کو مسلم دنیا کی دو عظیم شخصیات رہبر معظم اور سید علی سیستانی کی روحانی حمایت حاصل رہی۔انہوں روحانی شخصیات کے اعتماد پر پورا اترے اور مستضعفین جہاں کی داد رسی کی اور استعماری طاقتوں کو ناکوں چنے چبوا کر اسلام کی سر بلندی و نصرت کےلئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔
علامہ محمد رمضان توقیر نے قاسم سلیمانی کی برسی کے موقع پر مزار کرمان میں دہشت گردی اور انسانی جانوں کے ضیاع، فلسطین، افغانستان کے ضلع برچھی اور پارہ چنار سمیت پاکستان میں ہونے والی قتل و غارت اور دہشت کے واقعات کی بھر پور مذمت کی اور ان سانحات میں جانی نقصان نقصان پر افسوس کا اظہار کیا۔
دیگر علمائے کرام اور مقررین نے بھی اپنے خطابات میں شہدائے مقاومت کو خراج تحسین پیش کیا اور انکی مظلوم فلسطینیوں و مسلمانوں کےلئے گرانقدر خدمات کو سراہا۔
مولانا غلام جعفر مرتضوی نے ملک پاکستان کی ترقی ، خوشحالی،امن و امان اور فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی کامیابی کےلئے دعا کرائی۔
آخر میں شہدائے کرمان اور پارہ چنار کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔